عيسائى اللہ کو "باپ" کیوں کہتے ہیں؟

By Team
3 months ago
210 views
يوسفزئ پشتوافغان پشتواردودرىعربىانگريزى

تعرف

عیسیٰ کے پیروکار اللہ کو "باپ" کہتے ہیں۔ تورات شریف ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا اور اس میں موجود ہر چیز کو پیدا کیا۔ اس نے انسان کو جانوروں اور اس کی باقی تمام خوبصورت مخلوقات سے مختلف اور خاص بنایا۔ انسان خاص طور پر پیدا کیے گئے۔ ہمیں یہ صلاحیت دی گئی کہ ہم اللہ کو جان سکیں، اس سے محبت کریں، اور اس کے احکامات کی اطاعت کے ذریعے اپنی محبت ظاہر کریں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ کو تمام انسانوں سے خاص محبت ہے۔ جب ہم اُس اور اُس کے مسیح کى تابعدارى کرے، اور اُس کی پاکیزگی اور روح کو قبول کرتے ہیں، تو ہمیں اللہ کے ساتھ ایک خاص تعلق میں شامل کیا جاتا ہے۔ یہ تعلق ایک باپ اور اُس کے بچوں جیسا ہوتا ہے، اور بچے بھی اپنے باپ سے ایسا ہی تعلق رکھتے ہیں۔

بائبل کے حوالہ جات

Psalm 8:3-9

اس نظم میں، جو زبور سے ہے، حضرت داؤد (علیہ السلام) بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو تمام مخلوقات سے مختلف اور خاص بنایا ہے، اور اللہ کو انسانوں سے خاص محبت ہے۔ اللہ نے انسانوں کو زمین پر اپنی پیدا کی ہوئی تمام چیزوں پر ایک خاص اختیار بھی عطا کیا ہے۔ حضرت داؤد اپنی نظم کا اختتام اللہ کی حمد و ثنا کے ساتھ کرتے ہیں۔

يوسفزئ پشتو بائبل

آيت

John 3:3-5

اللہ تعالیٰ کی انسانوں سے اس عظیم محبت کی وجہ سے، اُس نے ایک راستہ بنایا تاکہ انسان اُس سے خاص تعلق قائم کر سکیں۔ حضرت عیسیٰ المسیح (علیہ السلام) وہ ہستی ہیں جنہیں اللہ نے چُنا تاکہ یہ تعلق ممکن ہو سکے۔ یہ آیات بیان کرتی ہیں کہ یہ تعلق کیسے شروع ہوتا ہے۔ ان آیات میں "پانی اور روح سے پیدا ہونے" کی بات کی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے: جب کوئی شخص دعا کرتا ہے اور حضرت عیسیٰ کو یہ بتاتا ہے کہ وہ اُن کی مسیحيت کو قبول کرتا ہے، تو حضرت عیسیٰ المسیح اُس شخص پر اللہ کا روح نازل کرتے ہیں۔ اللہ کا روح انسان کو زندگی میں ایک بالکل نیا آغاز عطا کرتا ہے۔ یہ نیا آغاز ایسا ہے جیسے انسان دوبارہ پیدا ہوا ہو۔ جیسے ہی روح نازل ہوتا ہے، انسان گناہوں سے پاک کیا جاتا ہے اور اُسے ایک نیا دل اور نئی خواہشات عطا کی جاتی ہیں۔ یہ وہ وعدہ ہے جو اللہ نے حزقی ایل ۳۶:۲۵-۲۷ میں کیا تھا۔ "پانی اور روح سے پیدا ہونا" ایک جسمانی بات نہیں، بلکہ یہ مکمل طور پر ایک روحانی حقیقت ہے۔

يوسفزئ پشتو بائبل

آيت

John 1:12-13

پھر سے واضح رہے کہ یہ زبان جسمانی یا لفظی نہیں ہے، بلکہ روحانی ہے۔ جب ہم حضرت عیسیٰ المسیح کی مسیحيت کو قبول کرتے ہیں، تو ہمیں اللہ کا روح عطا کیا جاتا ہے۔ جب ہم اللہ کا روح حاصل کرتے ہیں، تو یہ ایسا ہی ہے جیسے ہم اللہ سے پیدا ہوئے ہوں۔ اور جب ہم اللہ کا روح حاصل کرتے ہیں، تو ہمیں یہ عظیم شرف حاصل ہوتا ہے کہ ہمیں اللہ کے بچے کہا جائے۔

يوسفزئ پشتو بائبل

آيت

Romans 8:15-16

روح کی یہ نعمت اتنی اہم تھی کہ رسول پولوس (علیہ السلام) نے اپنے خط میں اس کا ذکر کیا جو اُنہوں نے رومیوں کو لکھا۔ اللہ کا روح حاصل کرنا اور اللہ سے پیدا ہونا صرف ایک خیال نہیں ہے، بلکہ ایک حقیقت ہے۔ یہ حقیقت اتنی گہری ہے کہ اللہ کا روح ہمارے دل کے اندر سے ہمیں گواہی دیتا ہے کہ ہم اللہ کے بچے بن چکے ہیں۔

يوسفزئ پشتو بائبل

آيت

1 John 3:1-3

اللہ ہم سے بہت محبت کرتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہمیں اپنے بچے کہے، اور یہ بھی چاہتا ہے کہ ہم اُسے "باپ" پکاریں۔ حضرت عیسیٰ المسیح وہ ذات ہیں جو اس تعلق کو ممکن بناتى ہیں۔ اور اسی وجہ سے، ہم جن کے دلوں میں اللہ کی محبت ہے، یہ خواہش رکھتے ہیں کہ ہم بھی پاک ہوں، جیسے حضرت عیسیٰ المسیح پاک ہیں۔

يوسفزئ پشتو بائبل

آيت

نتیجہ

ہمارے لیے یہ سمجھنا مشکل ہے کہ اللہ ہم سے کتنی زیادہ محبت کرتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود، وہ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم سے ایک گہرا اور محبت بھرا رشتہ چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہمیں اپنے بچے کہے، اور یہ بھی چاہتا ہے کہ ہم اُسے "باپ" پکاریں۔ حضرت عیسیٰ المسیح وہ ہستی ہیں جو اس رشتے کو ممکن بناتی ہیں۔