۱-سلاطِین 20

20
ارام کے ساتھ جنگ
1اور اراؔم کے بادشاہ بِن ہدد نے اپنے سارے لشکر کو اِکٹّھا کِیا اور اُس کے ساتھ بتِّیس بادشاہ اور گھوڑے اور رتھ تھے اور اُس نے سامرؔیہ پر چڑھائی کر کے اُس کا مُحاصرہ کِیا اور اُس سے لڑا۔ 2اور اِسرائیلؔ کے بادشاہ اخیاؔب کے پاس شہر میں قاصِد روانہ کِئے اور اُسے کہلا بھیجا کہ بِن ہدد یُوں فرماتا ہے کہ 3تیری چاندی اور تیرا سونا میرا ہے۔ تیری بِیویوں اور تیرے لڑکوں میں جو سب سے خُوب صُورت ہیں وہ میرے ہیں۔
4اِسرائیلؔ کے بادشاہ نے جواب دِیا اَے میرے مالِک بادشاہ! تیرے کہنے کے مُطابِق مَیں اور جو کُچھ میرے پاس ہے سب تیرا ہی ہے۔
5پِھر اُن قاصِدوں نے دوبارہ آ کر کہا کہ بِن ہدد یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تُجھے کہلا بھیجا تھا کہ تُو اپنی چاندی اور سونا اور اپنی بِیویاں اور اپنے لڑکے میرے حوالہ کر دے۔ 6لیکن اب مَیں کل اِسی وقت اپنے خادِموں کو تیرے پاس بھیجُوں گا۔ سو وہ تیرے گھر اور تیرے خادِموں کے گھروں کی تلاشی لیں گے اور جو کُچھ تیری نِگاہ میں نفِیس ہو گا وہ اُسے اپنے قبضہ میں کر کے لے آئیں گے۔
7تب اِسرائیلؔ کے بادشاہ نے مُلک کے سب بزُرگوں کو بُلا کر کہا ذرا غَور کرو اور دیکھو کہ یہ شخص کِس طرح شرارت کے درپَے ہے کیونکہ اُس نے میری بِیویاں اور میرے لڑکے اور میری چاندی اور میرا سونا مُجھ سے منگا بھیجا اور مَیں نے اُس سے اِنکار نہیں کِیا۔
8تب سب بزُرگوں اور سب لوگوں نے اُس سے کہا کہ تُو مت سُن اور مت مان۔
9پس اُس نے بِن ہدد کے قاصِدوں سے کہا میرے مالِک بادشاہ سے کہنا جو کُچھ تُو نے اپنے خادِم سے پہلے طلب کِیا وہ تو مَیں کرُوں گا پر یہ بات مُجھ سے نہیں ہو سکتی۔
سو قاصِد روانہ ہُوئے اور اُسے یہ جواب سُنا دِیا۔ 10تب بِن ہدد نے اُس کو کہلا بھیجا کہ اگر سامرؔیہ کی مِٹّی اُن سب لوگوں کے لِئے جو میرے پیرَو ہیں مُٹّھیاں بھرنے کو بھی کافی ہو تو دیوتا مُجھ سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کریں!
11شاہ اِسرائیلؔ نے جواب دِیا تُم اُس سے کہنا کہ جو ہتھیار باندھتا ہے وہ اُس کی مانِند فخر نہ کرے جو اُسے اُتارتا ہے۔
12جب بِن ہدد نے جو بادشاہوں کے ساتھ سایبانوں میں مَے نوشی کر رہا تھا یہ پَیغام سُنا تو اپنے مُلازِموں کو حُکم کِیا کہ صف باندھ لو۔ سو اُنہوں نے شہر پر چڑھائی کرنے کے لِئے صف آرائی کی۔
13اور دیکھو ایک نبی نے شاہِ اِسرائیلؔ اخیاؔب کے پاس آ کر کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ کیا تُو نے اِس بڑے ہجُوم کو دیکھ لِیا؟ مَیں آج ہی اُسے تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا اور تُو جان لے گا کہ خُداوند مَیں ہی ہُوں۔
14تب اخیاؔب نے پُوچھا کِس کے وسِیلہ سے؟
اُس نے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ صُوبوں کے سرداروں کے جوانوں کے وسِیلہ سے۔
پِھر اُس نے پُوچھا کہ لڑائی کَون شرُوع کرے؟
اُس نے جواب دِیا کہ تُو۔
15تب اُس نے صُوبوں کے سرداروں کے جوانوں کو شُمار کِیا اور وہ دو سَو بتِیّس نِکلے۔ اُن کے بعد اُس نے سب لوگوں یعنی سب بنی اِسرائیل کی مَوجُودات لی اور وہ سات ہزار تھے۔
16یہ سب دوپہر کو نِکلے اور بِن ہدد اور وہ بتِیّس بادشاہ جو اُس کے مددگار تھے سایبانوں میں پی پی کر مست ہوتے جاتے تھے۔ 17سو صُوبوں کے سرداروں کے جوان پہلے نِکلے اور بِن ہدد نے آدمی بھیجے اور اُنہوں نے اُسے خبر دی کہ سامرؔیہ سے لوگ نِکلے ہیں۔ 18اُس نے کہا اگر وہ صُلح جُو ہو کر نِکلے ہوں تو اُن کو جِیتا پکڑ لو اور اگر وہ جنگ کو نِکلے ہوں تَو بھی اُن کو جِیتا پکڑو۔
19تب صُوبوں کے سرداروں کے جوان اور وہ لشکر جو اُن کے پِیچھے ہو لِیا تھا شہر سے باہر نِکلے۔ 20اور اُن میں سے ایک ایک نے اپنے مُخالِف کو قتل کِیا۔ سو ارامی بھاگے اور اِسرائیلؔ نے اُن کا پِیچھا کِیا اور شاہِ اراؔم بِن ہدد ایک گھوڑے پر سوار ہو کر سواروں کے ساتھ بھاگ کر بچ گیا۔ 21اور شاہِ اِسرائیلؔ نے نِکل کر گھوڑوں اور رتھوں کو مارا اور ارامِیوں کو بڑی خُون ریزی کے ساتھ قتل کِیا۔
22اور وہ نبی شاہِ اِسرائیلؔ کے پاس آیا اور اُس سے کہا جا اپنے کو مضبُوط کر اور جو کُچھ تُو کرے اُسے غَور سے دیکھ لینا کیونکہ اگلے سال شاہِ اراؔم پِھر تُجھ پر چڑھائی کرے گا۔
ارامیوں کا دُوسرا حملہ
23اور شاہِ اراؔم کے خادِموں نے اُس سے کہا اُن کا خُدا پہاڑی خُدا ہے اِس لِئے وہ ہم پر غالِب آئے لیکن ہم کو اُن کے ساتھ مَیدان میں لڑنے دے تو ضرُور ہم اُن پر غالِب ہوں گے۔ 24اور ایک کام یہ کر کہ بادشاہوں کو ہٹا دے یعنی ہر ایک کو اُس کے عُہدہ سے معزُول کر دے اور اُن کی جگہ سرداروں کو مُقرّر کر۔ 25اور اپنے لِئے ایک لشکر اپنی اُس فَوج کی طرح جو تباہ ہو گئی گھوڑے کی جگہ گھوڑا اور رتھ کی جگہ رتھ گِن گِن کر تیّار کر لے اور ہم مَیدان میں اُن سے لڑیں گے اور ضرُور اُن پر غالِب ہوں گے۔
سو اُس نے اُن کا کہا مانا اور اَیسا ہی کِیا۔ 26اور اگلے سال بِن ہدد نے ارامِیوں کی مَوجُودات لی اور اِسرائیلؔ سے لڑنے کے لِئے اقِیق کو گیا۔ 27اور بنی اِسرائیل کی مَوجُودات بھی لی گئی اور اُن کی رسد کا اِنتِظام کِیا گیا اور یہ اُن سے لڑنے کو گئے اور بنی اِسرائیل اُن کے برابر خَیمہ زن ہو کر اَیسے معلُوم ہوتے تھے جَیسے حلوانوں کے دو چھوٹے ریوڑ پر ارامِیوں سے وہ مُلک بھر گیا تھا۔
28تب ایک مَردِ خُدا اِسرائیلؔ کے بادشاہ کے پاس آیا اور اُس سے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ چُونکہ ارامِیوں نے یُوں کہا ہے کہ خُداوند پہاڑی خُدا ہے اور وادِیوں کا خُدا نہیں اِس لِئے مَیں اِس سارے بڑے ہجُوم کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا اور تُم جان لو گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔
29اور وہ ایک دُوسرے کے مُقابِل سات دِن تک خَیمہ زن رہے اور ساتویں دِن جنگ چھڑ گئی اور بنی اِسرائیل نے ایک دِن میں ارامِیوں کے ایک لاکھ پِیادے قتل کر دِئے۔ 30اور باقی افِیق کو شہر کے اندر بھاگ گئے اور وہاں ایک دِیوار ستائِیس ہزار پر جو باقی رہے تھے گِری
اور بِن ہدد بھاگ کر شہر کے اندر ایک اندرُونی کوٹھری میں گُھس گیا۔ 31اور اُس کے خادِموں نے اُس سے کہا دیکھ ہم نے سُنا ہے کہ اِسرائیلؔ کے گھرانے کے بادشاہ رحِیم ہوتے ہیں۔ سو ہم کو ذرا اپنی کمروں پر ٹاٹ اور اپنے سروں پر رسِّیاں باندھ کر شاہِ اِسرائیلؔ کے حضُور جانے دے۔ شاید وہ تیری جان بخشی کرے۔ 32سو اُنہوں نے اپنی کمروں پر ٹاٹ اور سروں پر رسِّیاں باندِھیں اور شاہِ اِسرائیلؔ کے حضُور آ کر کہا کہ تیرا خادِم بِن ہدد یُوں عرض کرتا ہے کہ مِہربانی کر کے مُجھے جِینے دے۔
اُس نے کہا کیا وہ اب تک جِیتا ہے؟ وہ میرا بھائی ہے۔
33وہ لوگ بڑی توجُّہ سے سُن رہے تھے۔ سو اُنہوں نے اُس کا دِلی منشا دریافت کرنے کے لِئے جھٹ اُس سے کہا کہ تیرا بھائی بِن ہدد۔
تب اُس نے فرمایا کہ جاؤ اُسے لے آؤ۔ تب بِن ہدد اُس سے مِلنے کو نِکلا اور اُس نے اُسے اپنے رتھ پر چڑھا لِیا۔ 34اور بِن ہدد نے اُس سے کہا جِن شہروں کو میرے باپ نے تیرے باپ سے لے لِیا تھا مَیں اُن کو پھیر دُوں گا اور تُو اپنے لِئے دمشق میں سڑکیں بنوا لینا جَیسے میرے باپ نے سامرؔیہ میں بنوائِیں۔
اخیاؔب نے کہا مَیں اِسی عہد پر تُجھے چھوڑ دُوں گا۔ سو اُس نے اُس سے عہد باندھا اور اُسے چھوڑ دِیا۔
ایک نبی اخیؔاب کو سزا سُناتا ہے
35سو انبیا زادوں میں سے ایک نے خُداوند کے حُکم سے اپنے ساتھی سے کہا مُجھے مار پر اُس نے اُسے مارنے سے اِنکار کِیا۔ 36تب اُس نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ تُو نے خُداوند کی بات نہیں مانی سو دیکھ جَیسے ہی تُو میرے پاس سے روانہ ہو گا ایک شیر تُجھے مار ڈالے گا۔ سو جَیسے ہی وہ اُس کے پاس سے روانہ ہُؤا اُسے ایک شیر مِلا اور اُسے مار ڈالا۔
37پِھر اُسے ایک اَور شخص مِلا۔ اُس نے اُس سے کہا مُجھے مار۔ اُس نے اُسے مارا اور مار کر زخمی کر دِیا۔ 38تب وہ نبی چلا گیا اور بادشاہ کے اِنتِظار میں راستہ پر ٹھہرا رہا اور اپنی آنکھوں پر اپنی پگڑی لپیٹ لی اور اپنا بھیس بدل ڈالا۔ 39جَیسے ہی بادشاہ اُدھر سے گُذرا اُس نے بادشاہ کی دُہائی دی اور کہا کہ تیرا خادِم جنگ ہوتے میں وہاں چلا گیا تھا اور دیکھ ایک شخص اُدھر مُڑ کر ایک آدمی کو میرے پاس لے آیا اور کہا کہ اِس آدمی کی حِفاظت کر۔ اگر یہ کِسی طرح غائِب ہو جائے تو اُس کی جان کے بدلے تیری جان جائے گی اور نہیں تو تُجھے ایک قِنطار چاندی دینی پڑے گی۔ 40جب تیرا خادِم اِدھر اُدھر مصرُوف تھا وہ چلتا بنا۔
شاہِ اِسرائیلؔ نے اُس سے کہا تُجھ پر وَیسا ہی فتویٰ ہو گا۔ تُو نے آپ اِس کا فَیصلہ کِیا۔
41تب اُس نے جھٹ اپنی آنکھوں پر سے پگڑی ہٹا دی اور شاہِ اِسرائیلؔ نے اُسے پہچانا کہ وہ نبِیوں میں سے ہے۔ 42اور اُس نے اُس سے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے اِس لِئے کہ تُو نے اپنے ہاتھ سے ایک اَیسے شخص کو نِکل جانے دِیا جِسے مَیں نے واجِبُ القتل ٹھہرایا تھا۔ سو تُجھے اُس کی جان کے بدلے اپنی جان اور اُس کے لوگوں کے بدلے اپنے لوگ دینے پڑیں گے۔
43سو شاہِ اِسرائیلؔ اُداس اور ناخُوش ہو کر اپنے گھر کو چلا اور سامرؔیہ میں آیا۔